Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

📚تفسیر القرآن الکریم باالحدیث نبویۃ



📖لیکچر نمبر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔➏

سورۃ الفاتحة آیت نمبر 1

🍃أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

🌴بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞

ترجمہ:
اللہ کے نام سے جو بےحد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ :

شیخ المفسرین طبری ؓ فرماتے ہیں :
”اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد ﷺ کو ادب سکھایا کہ

👈🏻اپنے تمام کاموں اور اہم مواقع سے پہلے اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور اس کی صفات عالیہ کا ذکر کریں اور آپ ﷺ کے ذریعے سے اپنی تمام مخلوق کو طریقہ سکھایا کہ اپنی گفتگو کا آغاز اور اپنے خطوط، کتابوں اور تمام ضروری کاموں کی ابتدا اسی کے ساتھ کریں،

یہاں تک کہ ”بِسْمِ اللّٰهِ“ (اللہ کے نام کے ساتھ) کہتے ہوئے یہ بیان کرنے کی ضرورت ہی نہیں کہ اللہ کے نام کے ساتھ کیا کرنا ہے، حذف شدہ لفظ خود ہی واضح ہوتا ہے کہ
میں اللہ کے نام کے ساتھ پڑھتا ہوں یا کھاتا ہوں یا فلاں کام کرتا ہوں۔

🍃یہاں ”اسم“ (نام) ”تَسْمِیَۃٌ“ (نام لینے) کے معنی میں ہے،
جیسا کہ ”کَلَامٌ“ ”تَکْلِیْمٌ“ (کلام کرنے) کے معنی میں اور ”عَطَاءٌ“ ”اِعْطَاءٌ“ (دینے) کے معنی میں ہے۔
معنی یہ ہے کہ میں اللہ کا نام لینے اور اسے یاد کرنے کے ساتھ پڑھتا ہوں (یا کوئی بھی کام کرتا ہوں) اور اس کے اسمائے حسنیٰ اور صفات علیا کا نام لینے کے ساتھ قراءت (یا کسی بھی کام) کا آغاز کرتا ہوں۔“

مختصراً لفظ ”اللّٰهِ“ اس ہستی کا علم (ذاتی نام) ہے جو سب سے بلندو برتر اور سب کا خالق ومالک ہے۔

اس لفظ کا اصل ”اِلَاہٌ“ ہے۔ الف لام لگایا تو ”اَلْاِلَاہٌ“ بن گیا۔

کثرت استعمال کی وجہ سے تخفیف کے لیے ”اِلاَہٌ“ کا ہمزہ حذف کردیا گیا اور الف لام والے لام کو ”اِلَاہٌ“ کے لام میں مدغم کردیا، ”اِلَاہٌ“ کے لام کے بعد والا الف بھی کثرت استعمال کی وجہ سے لکھنے میں ترک کردیا گیا، تو لفظ ”اللّٰهِ“ ہوگیا۔

یہ ”فِعَالٌ“ بمعنی ”مفعول“ ہے، یعنی ”اِلَاہٌ“ بمعنی ”مَأْلُوْہٌ“ ہے،

یعنی وہ ذات جس کی عبادت کی جاتی ہے۔

 ’ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ‘ کی تفسیر اگلی آیت میں آرہی ہے۔

👈🏻”بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ“

سورة نمل میں بالاتفاق آیت کا جزو ہے۔
صحابہ کے اجماع کے ساتھ اسے فاتحہ اور دوسری سورتوں کے شروع میں لکھا گیا ہے،
جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ سورة توبہ کے سوا ہر سورت کا جزو ہے۔
ہر سورت کے ساتھ اس کا نازل ہونا صحیح حدیث سے بھی ثابت ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ ایک سورت کا دوسری سے الگ ہونا اس وقت تک نہیں پہچانتے تھے
جب تک آپ پر ”بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ“ نازل نہیں ہوتی تھی۔
[ أبوداوٗد، الصلاۃ،
باب من جھر بہا : 788 ]

Post a Comment

1 Comments

  1. This comment has been removed by a blog administrator.

    ReplyDelete